بیالوجی کے ماہرین کہتے ہیں کہ موت کی آخری ہچکی کے ساتھ ہی ایک جاندار کے جسم میں موجود 30 ٹریلیّن خُلیے Dead ہونا شروع ہو جاتے ہیں- اور ہر مُردہ خُلئے پر ایک "بیکٹیریا" مسلّط ہو جاتا ہے- اس مقصد کےلئے انسانی آنت میں 37 ٹریلیّن بیکٹیریاز ہر وقت موجود ہوتے ہیں- اس عمل کو "ڈی کمپوزیشن" کہا جاتا ہے-
یہ بیکٹیریاز مردہ سیل کو چیر پھاڑ کر رکھ دیتے ہیں اور کاربوہائیڈریٹس ، لیپڈ اور پروٹین کو بدبو آور گیسز میں تبدیل کرنے لگتے ہیں- یہ بدبو مکھیوں اور دوسرے حشرات الارض کےلئے اشتہاء کا باعث بنتی ہے- چنانچہ یہ قدرتی فوج مل جل کر چند ہی روز میں مردہ جسم کو صفحہء ہستی سے مٹا دیتی ہے- بچی کھچی ہڈیاں بھی وقت کے ساتھ ساتھ مٹی بن جاتی ہیں-
یہ وہی جسم ہے جسے صبح سے شام تک سنوارا جاتا ہے- کھلایا پلایا جاتا ہے-
جو چیز باقی بچتی ہے ، اور جس تک کسی بیکٹیریا و حشرات کی پہنچ نہیں ، وہ روح ہے-
یہ وہی روح ہے جسے صبح سے شام تک تڑپایا جاتا ہے- اور بھوکا رکھا جاتا ہے
No comments:
Post a Comment